بانی مسلم ویلفئر سکول و درس ڈھوک پیر بخش ،چیئرمین مسلم ویلفئر ٹرسٹ یوکے اور موہڑہ سندھو یوسی سوئیں چیمیاں کی معروف سماجی شخصیت حاجی باغ حسین اورگزشتہ روز وفات پانے والے سابق امیر جماعت اسلامی بیول و بانی شفا گرلز کولج بیول سجاد عزیز قریشی کو جہاں دیگر بے شمار خوبیوں کی بنیاد پر یاد رکھا جائے گا وہاں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے انکی خدمات کو مدتوں نہیں بھلایا جا سکے گا۔ عجیب اتفاق ہے کہ دونوں اشخاص نے قریبی علاقوں( بیول و ڈھوک پیر بخش موہڑہ سندھو تقریباً ملحقہ علاقے ہیں) ایک ساتھ خواتین کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا اس وقت سوچاجب ان علاقوں میں خواتین کے کالجز وغیرہ میں جانے کا اتنا رحجان نہیں تھا۔ بچیوں کے لیئے تعلیم کا شعور اس سطح پر بھی نہیں تھا کہ لوگ قریب ترین علاقوں میں بھی بھیج سکیں جبکہ عملاً انہیں نسبتاً دور (نزدیک ترین گوجرخان و کلر سیداں) جانا پڑتا۔ جس طرح دونوں نے تھوڑے بہت فرق سے بچیوں کے سکولز و کولجز قائم کئے اسی طرح قدرت نے ان دونوں کی زندگی کی مہلت بھی قریب قریب ایک جیسی ہی رکھی۔ ممکن ہے عمر کی بھی کچھ مماثلت ہو۔ حاجی باغ حسین مرحوم نے آج سے کوئی تیس سال قبل موہڑہ نگیال کے ایک ہی خاندان کے متععد افراد کے ایک کنویں میں زہریلی گیس سے المناک موت کا شکار ہونے کا گہرا اثر لیتے ہوئے مسلم ویلفئر ٹرسٹ کے نام سے ایک چیئرٹی قائم کی۔ اس کے بعد آپ نے ڈھوک پیر بخش میں ایک اسلامک درس قائم کیا جسے بعد ازاں مسلم ویلفئر گرلز سکول و کالج کا نام دے دیا گیا۔ سجاد عزیز قریشی بی ایس سی تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد عرب ممالک میں درس و تدریس سے وابستہ رہنے کے ساتھ ساتھ برِ صغیر کے معروف مذہبی سکالر مولانا موددودی کے فلسفہ اسلام سے متاثر ہوکر انکے افکار کی ترویج بھی کرتے رہے انہی مذہبی سرگرمیوں کے نتیجے میں انہیں گلف چھوڑنا پڑا ، بیول آکر جماعت اسلامی کے رکن اور بعد ازاں مقامی امیر بن کر فریضہ اقامت دین کے لیئے جدوجہد کرتے رہے۔ انکی زندگی کا بیشتر وقت درس و تدریس میں گزرا تھا سو انہوں نے اپنے تجربے کو یہاں بھی بروئےکار لانے کا فیصلہ کیا اور شفا گرلز کالج کے نام سے بیول میں لڑکیوں کا ایک سکول و کالج قائم کیا۔ دونوں اداروں میں ایسی بچیاں جو تعلیمی اخراجات پورے نہیں کر سکتی تھی انہیں بھی اکاموڈیٹ کیا جاتا رہا۔ دونوں اداروں سے مستفید طالبات کی ایک بڑی تعداد اس وقت یوکے میں مقیم ہے جس میں بعض نے پوٹھوار ڈاٹ کو سے رابطہ کرتے ہوئے اپنے مربین کے بارے میں اپنے دلی جذبات کا اظہار بھی کیا۔ مرحومین جہاں اپنے پیاروں ، دوستوں، واقف کاروں، کام کے ساتھیوں میں یاد رکھے جائیں گے وہاں دنیا بھر میں مقیم اپنی روحانی بیٹیوں میں بھی علم کی روشنی بن کر جگمگاتے رہیں گے۔