بیول میں فوٹواسٹیٹ کی ابتدائی سروس شروع کرنے والی شخصیت کا نام حاجی عبدالغنی ہے یہ وہ دورتھا جب فوٹو اسٹیٹ مشینیں بہت بڑی جسامت کی اور بھاری بھرکم ہواکرتی تھیں جوکہ اب سمٹتے سمٹتے ایک گھی کنستر کی جسامت کو پہنچ چکی ہیں جنہیں ایک اکیلا بندہ اٹھا کر جہاں چاہے لے جاسکتا ہے اس دور میں مشینری شاید اپنے ابتدائی دور میں تھی یاکم ازکم اپنے ملک میں یہ عام نہیں ہوئی تھی یہ غالباً اسی کی دہائی کی بات ہے صوبیدار ریٹائرڈ حاجی عبدالغنی نے بیول میں کاروبار شروع کیا تو سپیئر پارٹس کے ساتھ ساتھ فوٹواسٹیٹ سروسز بھی شروع کیں موجودہ دور میں یہ شاید یہ اتنا معزز اور مشکل پیشہ نہ ہو جتنا اُس وقت تھا بیول گوجرخان روڈ پر قائم اس دکان نے دن دُگنی اور رات چُوگنی ترقی کی اپنی محنت ایمانداری اور رواداری سے اہل علاقہ کو اپنا گرویدہ کرلیا اور کافی عرصہ تک اسی کاروبار سے منسلک رہے معززخاندان سے تعلق رکھنے والی یہ شخصیت شاید چند گنی چنی پڑھی لکھی شخصیات میں سے ایک تھی جنہیں انگریزی زبان پر بھی عبورحاصل تھا اسی لیے پنشنرز اوربیوگان کی پنشن کی ادائیگی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور اس مد میں ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے پنشنرز کے زیر التوا واجبات کی ادائیگی کے لیے کی جانے والی خدمات مدتوں یاد رکھی جائیں گی جو زندگی بھر ان کا مشن مخلوق خدا کی بھلائی رہا،باریش ،باوقار ،بارعب اور باہمت شخصیت کے مالک حاجی صاحب ڈسپلن کے ساتھ ساتھ نفیس شخصیت کے مالک تھے ۔ ہر جاندار کو فنا ہے اسی قانون فطرت کے تحت حاجی عبدالغنی صاحب بھی دارلفنا سے دارالبقا کی طرف چل دیئے حاجی صاحب کی شخصیت پر لکھتے قلم کی سیاہی خشک ہوجائے صفحات کم پڑجائیں مگر ان کی شخصیت کا احاطہ ممکن نہیں ۔ دعاہے مالک کائنات مرحوم کو ابدی سکون عطا فرمائے اورجنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام عطافرمائے ۔ آمین
ایم ندیم رانا