ہمارے محترم چچا حاجی صوفی چوہدری الہ دتہ صاحب ( والد صاحب کے سگے ماموں زاد اور پھوپھی زاد) اور علاقہ بیول کی ایک ایسی شخصیت جن کی بے لوث خدمات کا ہر بشر معترف ہے آج ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے جدا ہو گئے ہیں ۔ انا للہۂ و انا الیہۂ راجعون۔
وه برطانیہ پہنچے تو پورے علاقہ کو انگلینڈ پہنچا دیا۔ کوئی ایجینٹی نہیں کی۔ صرف اور صرف ترغیب دی، راه دکھائی، مشوره دیا۔ پھر جب لوگ وہاں پہنچے تو رہنے کے لیے مکان میں جگہ دی۔ اس وقت تک کوئی کرایہ خرچہ نہ لیا جب تک کہ لوگ کام پر نہ لگ گئے۔ یہ 1955سے 1960 کے دور کی بات ہے ۔ پھر اسلام آباد دارالخلافہ بنا تو پورے علاقہ کو اسلام آباد لے گئے ۔ لوگوں نے کمرشل اور رہائشی پلاٹ خریدے۔ بعض اب اربوں کے مالک ہیں۔ اچھا مشوره دینا اور لوگوں کو منافع بخش کاموں کی طرف راغب کرنا ان کا خاصا تھا بلکہ وه یہ کام عبادت سمجھ کر کرتے تھے۔ اپنا پرایا کوئی مل جائے اسے گھر لے جا کر اور کھلا پلا کر ہی دم لیتے تھے۔
آج ان کی جدائی سے اپنے پرائے سب کی آنکھیں اشکبار ہیں ، دل بھاری اور افسرده ہیں ، دم گھٹ رہے ہیں لیکن خالق حقیقی کے سامنے سر بسجود خم ہیں ۔ ہم سب کے لبوں پہ یہی دعا ہےکہ ان کی روح دائمی سکون اور امن میں رہے ۔ امین ثم امیں۔