بیول(جہانگیر افضل)۔ پانی ہر ذی روح کی بنیادی ضرورت ہے۔ تاریخ انسانی کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ انسانوں نے ہمیشہ ایسے علاقوں کو اپنا مسکن بنایا جہاں پانی وافر مقدار میں دستیاب ہوتا۔ پانی کی عدم موجودگی قحط سالی اور پھر ہجرت کا سبب بنتی ہے۔ دیہی زندگی میں پانی بھرنے کاکام عموماً لوگ خود ہی کرتے ہیں لیکن بعض دفعہ خوشی غمی کے وقت یا زیادہ مقدار میں پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے دوسروں کی مدد کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اسی ضرورت کے پیش نظر ماشکی کا پیشہ وجود میں آیا۔ دوسروں کو پانی پلانا چونکہ ثواب کا کام ہے اس لئے اس پیشے سے وابسطہ لوگوں کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے اور اسی نسبت سے انہیں بہشتی بھی کہا جاتا ہے۔ فارسی میں اس کے لئے سقہ اور انگلش میں واٹر کیرئیرکا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک بار افغانستان میں بچہ سقہ کو چند دن کے لئے بادشاہ بنایا گیا تو اس نے چمڑے کا سکہ رائج کر دیا تھا۔ جدید دور میں ماشکی کا پیشہ ختم ہوتا جار ہا ہے۔ پوٹھوار میں پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے تقریباً ہر گھر میں ہی کنواں ‘ موٹر پمپ یا ہینڈ پمپ لگ گیا ہے اس لئے اب ماشکی کی ضرورت نہیں رہی جس کی وجہ سے یہ پیشہ آخری سانس لے رہا ہے۔ بیول بازار میں واٹر سپلائی سکیم ناکام ہونے کی وجہ سے اب بھی ایک دو افراد اسی قدیمی انداز میں مشک بھر کر بازار کے ہوٹلوں اور دکانوں میں پانی سپلائی کرتے ہیں۔ بیول بازار میں کام کرنے والے ایسے ہی ایک بہشتی محمد تضارب سے اس کے کام اور پیشے سے متعلق چند منٹ کی گفتگو کی ویڈیو پیش خدمت ہے